امام دارقطنی رحمہ اللّٰہ کے حالات و واقعات|imam daraqutni
حضرت سیّدُناامام دارقطنی شافعی علیہ رَحْمَةُ اللہ الْكَافِی
امام دارقطنی حالات و واقعات
حضرت سیدنا امام دار قطنی عَلَیهِ رَحْمَةُ اللهِ الغنی کا نام علی بن عمر بن احمد بن مہدی شافعی ، بغدادی، دار قطنی اور کنیت ابوحسن ہے۔306ھ کو پیدا ہوئے۔ بغداد
کے محلہ دار قطن سے تعلق رکھتے تھے ۔ حضرت سیدنا امام دار قطنى عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللَّهِ الْغَنِي
علم کے سمندر، بہت بڑے امام، قوی حافظے والے تھے، علل حدیث اور رجال کی معرفت، قراءت اور اس کے طرق، فقہ، مغازی وغیرہ میں مہارت رکھتے تھے۔
حضرت سید نا ابن خلكان عَلَيْهِ رَحْمَةُ المَنان فرماتے ہیں کہ آپ رَحْمَةُ اللهِ تعالى علیہ بہت بڑے عالم ،حافظ الحدیث اور مذہب شافعی کے فقیہ تھے۔ فقہ حضرت سیدنا
ابوسعید اصطخری شافعی علیہ رحمةُ اللَّهِ الكَافِی سے حاصل کی ۔ اس کے علاوہ دیگر اساتذہ میں ابوالقاسم بغوی، یحییٰ بن محمد ، ابو بکر بن ابی داؤد،
محمد بن نيروز انماطی حسین بن اسماعیل مَحَامِلی رَحْمَةُ اللهِ تَعَالَى عَلَيْهِم وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔ حافظ ابو عبد الله حاکم ، حافظ عبد الغنی تمام بن محمد، قاضی
ابوطیب طبری، حافظ ابو نعیم اصفہانی رَحْمَةُ اللهِ تَعَالَى عَلَيْهِم اور ان کے علاوہ کثیر لوگ آپ رحمة الله تعالی علیہ کے پاس آکر علم حاصل کرتے ۔
حضرت سید نا حافظ عبد الغنى عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ النِی فرماتے ہیں کہ اپنے اپنے وقت میں حدیث رسول پر بہترین کلام کرنے والے تین اشخاص ہیں: حضرت
سیدنا علی بن مدینی، حضرت سیدنا موسیٰ بن ہارون اور حضرت سید نادار قطنی رَحْمَةُ اللَّهِ تَعَالَى عَلَيْهِم “
حضرت سید نا قاضی ابوطیب طبرِى عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللَّهِ القَوِی فرماتے ہیں کہ
حضرت سید نا امام دار قطنی عَلَيْهِ رَحْمَةُ الله الغنی امیر المؤمنین فی الحدیث تھے۔“
حضرت سید نا ابوفتح بن ابی قَوَارِي رَحْمَةُ الله تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ ہم حضرت
سیدنا ابوالقاسم بغوی عَلَیہ رَحْمَةُ اللَّہ القوی کی مجلس میں حاضر ہوا کرتے تھے اور دار قطنی
روٹی پر چینی لیے ہمارے پیچھے چلتے تھے اور اس وقت آپ کا بچپن تھا ۔
امام دارقطنی وصال
آپ رَحْمَةُ اللهِ تَعَالٰی عَلَیہ نے 385 ھ کو بدھ کے دن بغداد میں وصال فرمایا۔ نماز جنازہ مشہور فقیہ ابوحامد اسفرائینی نے پڑھائی اور باب دیر کے قبرستان میں
حضرت سید نا معروف کرخی عليه رحمة اللہ القوی کے قریب دفن کیے گئے ۔
جنت میں امام کہہ کر بلایا جاتا ہے:
ابونصر علی بن هبة الله بیان کرتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا گویا میں
آپ کے حال کے بارے میں پوچھ رہا ہوں کہ آخرت میں آپ کے ساتھ کیا معاملہ ہوا؟ تو مجھ سے کہا گیا: ” جنت میں ان کو امام کہہ کر بلایا جاتا ہے۔
{ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔ امین }
Post a Comment