Imam Hasan basari ۔ حضرت امام حسن بصری رحمۃ اللّٰہ علیہ Islamic stories
آج ہم آپ کو جو Islamic stories بتانے والے ہیں وہ حضرت امام حسن بصری رحمۃ اللّٰہ علیہ کی زندگی کے چند واقعات ہیں مضمون پورا پڑھیں انشاءاللہ آپ کے علم میں اضافہ ہوگا
حضرت سیّدُنا ابوسعيد حسن بصرى
عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ الْقَوى
حالات
حضرت سید نا ابوسعید حسن بن یسار المعروف حسن بصرى عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ الْقَوِى
بصرہ کے تابعی بزرگ ہیں۔ اہل بصرہ کے امام اور اپنے زمانے کے سب سے
بڑے عالم تھے۔ فقیہ فصیح ، بہادر اور عبادت گزار تھے ۔ 21 ھ بمطابق 642ء کو
مدینہ منورہ میں ولادت ہوئی اور امیر المؤمنین حضرت سید نا علی المرتضی شیر خدا کرم
الله تعالى وَجْهَهُ الكَرِیم کے سایہ عاطفت میں پرورش پائی ۔ آپ رَحْمَةُ اللهِ تعالی علیہ
حکمرانوں کے پاس جا کر ان کو بھی نیکی کی دعوت دیتے اور برائی سے منع کرتے
تھے اور اللہ عزوجل کے معاملہ میں کسی سے خوف زدہ نہیں ہوتے تھے۔
حُجَّةُ الإِسلام حضرت سیدنا امام ابو حامد محمد بن محمد غزالى عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ القوی
ارشاد فرماتے ہیں: ” حضرت سید نا حسن بصری عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ القوی کا کلام تمام
لوگوں سے زیادہ انبیائے کرام عَلَيْهِمُ الصَّلوةُ وَالسَّلَام کے کلام کے مشابہ تھا اور آپ
رَحْمَةُ اللهِ تعالی علیہ کی سیرت صحابہ کرام رِضْوَانُ
اللهِ تَعَالَى عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ کی سیرت
سے بہت ملتی جلتی تھی ، بہت فصیح اللسان تھے ۔ آپ رحمة
اللہ تعالیٰ علیہ کے منہ سے
ہر وقت علم و حکمت کے انمول موتی جھڑتے تھے۔ حجاج بن یوسف کے دور میں آپ
کے اس کے ساتھ کئی واقعات پیش آئے لیکن اس کے فتنے سے محفوظ رہے۔
جب حضرت سید نا عمر بن عبد العزيز عليه رحمة
الله القدير مسند خلافت پر رونق افروز ہوئے تو انہوں نے حضرت سید نا حسن بصرى عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ الْقَوِی کو خط لکھا
کہ " مجھے خلافت کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے آپ مجھے چند ایسے لوگوں کی
نشان دہی فرمائیں جو اس معاملہ میں میری معاونت کریں۔ “ حضرت سید نا حسن
بصری علیہ رحمہ اللہ القوی نے جوا با ارشاد فرمایا ” دنیا داروں کو آپ پسند نہیں کریں
گے اور دیندار آپ
کو پسند نہیں کریں گے۔ اس لئے آپ اس معاملہ میں اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی سے مدد طلب کریں ۔“
حضرت سید نا حسن بصری عَلَیهِ رَحْمَةُ اللهِ القوی سے کثیر احادیث طیبہ مروی
ہیں اور اس کے علاوہ کثیر تعداد میں آپ کے ملفوظات شریفہ بھی ہیں۔ آپ رَحْمَةٌ
اللہ تعالی علیہ نے فضائل مکہ پر ایک کتاب بھی تصنیف فرمائی ہے۔ آپ کی وفات
110 ھ بمطابق 728ء کو بصرہ میں ہوئی۔
فرامین:
اگر علما نہ ہوتے تو لوگ چوپایوں کی طرح ہوتے یعنی علما ان کو تعلیم کے
ذریعے چوپائے کی حالت سے نکال کر انسانیت کی حالت میں لائے ہیں۔
علما کی سزا دل کی موت ہے اور دل کی موت اخروی عمل کے ذریعے دنیاطلب کرنا ہے
ایسے شخص کے پیچھے نماز نہ پڑھو جو علما کے پاس نہیں جاتا۔
جس نماز میں دل حاضر نہ ہو اس کی سزا جلدی ملتی ہے۔
اللہ عزوجل کی قسم ! کوئی بندہ تلاوت کلام پاک کے ساتھ صبح نہیں کرتا مگراس
کا غم زیادہ اور خوشی کم ہو جاتی ہے اس کا رونا زیادہ اور ہنسنا کم ہوتا ہے اس کی
تھکاوٹ اور مشغولیت زیادہ جبکہ راحت اور فراغت کم ہو جاتی ہے۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم ! جو شخص عورت کی ( ناجائز ) خواہشات پر اس کی اطاعت کریگا اللہ عزوجل اسے جہنم میں اوندھا ڈالے گا ۔
فکر آخرت اور خوف خدا:
حضرت سید نا مالک بن دینار عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ الْغَفَّار فرماتے ہیں: میں نے
حضرت سید نا حسن بصری عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ القوی کو خواب میں دیکھا کہ ان کا رنگ
چمک رہا تھا، چہرہ مبارک نور بار تھا اور چہرے کی مکمل سفیدی کی وجہ سے آنسوؤں
کی لڑی بھی چمک رہی تھی۔ میں نے پوچھا: ”اے ابوسعید! کیا آپ کا انتقال نہیں
ہو گیا ہے؟ ارشاد فرمایا: ” ہاں ! میں نے پھر پوچھا: ” انتقال کے بعد آپ کو کیا
مقام و مرتبہ ملا ؟ خداعزوجل کی قسم ! آپ نے تو اپنی ساری زندگی فکر آخرت کے
سبب غموں اور خوف خدا میں روتے ہوئے گزار دی ۔ “ آپ رَحْمَةُ اللهِ تعالی علیہ
نے مسکراتے ہوئے ارشاد فرمایا: ” فکر آخرت اور خوف خدا کے سبب گریہ وزاری ہی کوتو اللہ عزوجل نے ہمارے لیے نیک لوگوں کے درجات پانے کا ذریعہ بنا دیا
اور ہمیں متقین کے درجات پر فائز فرمادیا۔ اللہ عزوجل کی قسم !یہ ہم پر ہمارے
رب عزوجل کا بہت بڑا فضل ہے۔ میں نے کہا: اے ابوسعید ! مجھے کوئی نصیحت
فرمائے ! فرمایا: ” دنیا کے اندر جولوگ سب سے زیادہ غمگین رہتے ہیں وہ قیامت
کے دن سب سے زیادہ خوش ہوں گے ۔
آسمانوں کے دروازے کھل گئے:
جس رات حسن بصرى عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ الْقَوی کا وصال ہوا ، اس رات کسی نے خواب میں دیکھا کہ گویا آسمانوں کے دروازے کھلے ہیں اور ایک
منادی اعلان کر رہا ہے کہ سنو! حسن بصری اللہ عَزَّوَجَلَّ کے دربار میں حاضر ہو گئے ہیں اور وہ ان سے راضی
جنت کے بادشاہ:
حضرت سیدنا امام ابو عبدالله شمس الدین محمد بن احمد ذہبی عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ
القوی بیان کرتے ہیں کہ ابو صالح کو یحییٰ بن ایوب نے بیان کیا کہ دو آدمیوں کا آپس
میں بھائی چارہ تھا انہوں نے ایک دوسرے سے عہد کیا کہ ” ان میں سے جو پہلے
فوت ہوگا وہ مرنے کے بعد دوسرے کو وہاں کے احوال بتائے گا ۔ پھر جب ان میں سے ایک فوت ہو گیا تو دوسرے نے اسے خواب میں دیکھ کر حضرت سیدنا حسن
بصری عَلَیهِ رَحْمَةُ اللهِ القوی کے متعلق پوچھا۔ اس نے کہا: ” وہ جنت میں بادشاہوں
کی طرح ہیں (ان کے خدام ) ان کی نافرمانی نہیں کرتے ۔“‘ پھر حضرت سیدنا امام
ابن سیرین رحمه الله المبین کے متعلق پوچھا تو اس نے کہا کہ وہ جنت میں جہاں
چاہیں رہتے ہیں اور اس کی نعمتوں سے جو چاہیں کھاتے ہیں۔ لیکن دونوں کے
مراتب میں بڑا فرق ہے۔ اس کے بعد خواب دیکھنے والے نے پھر پوچھا کہ
حضرت سیدنا حسن بصری عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللہ القوی کو یہ مقام کیسے حاصل ہوا ؟ جواب
دیا: " فکر آخرت میں شدید خوف زدہ اور غمگین رہنے کی وجہ سے ۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔ امین }
Post a Comment