khateeb baghdadi |حضرت سیدنا خطیب بغدادی

آج ہم آپ کو ،حضرت سیدنا خطیب بغدادی, رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ علیہ کی زندگی کے حالات و واقعات بتانے والے ہیں اس مضمون میں آپ کو حضرت احمد بن علی خطیب بغدادی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی وفات کے بعد کے چند واقعات پڑھنے کو ملیں گے 

khateeb baghdadi |حضرت سیدنا خطیب بغدادی
khateeb baghdadi |حضرت سیدنا خطیب بغدادی

 حضرت سيّدنا خطیب بغدادی شافعی رَحْمَةُ اللهِ الْكَافِي

احمد بن علی خطیب بغدادی, حالات و واقعات 

آپ رحمة اللہ تعالی علیہ کا نام احمد بن علی بن ثابت شافعی بغدادی ہے ۔ کنیت ابو بکر اور خطیب بغدادی کے نام سے مشہور ہیں۔ 392ھ کو پیدا ہوئے اور 463ھ کو وصال فرمایا۔ آپ کے والد ابوالحسن حافظ قرآن تھے۔ والد صاحب

نے ابوحفص کتانی سے علم حاصل کیا اور بغداد کے علاقے دَر زیجان کے خطیب تھے۔ حضرت سید نا خطیب بغدادی علیہ رحمة الله الکافی کا شمار مشہور ائمہ، کثیر تصانیف

والے، نمایاں وممتاز حفاظ اور خاتم الحفاظ میں ہوتا ہے۔ ابو عمر بن مہدی ،ابو عبداللہ احمد بن محمد بزار، ابوالحسین بن بشران ، اور حافظ ابو نعیم اصفہانی وغیرہ سے علم

حاصل کیا ۔ آپ رَحْمَةُ اللهِ تعالی علیہ شافعی مذہب کے بہت بڑے امام تھے‌ اور فقہ شافعی ابوحسن بن محامِلی اور قاضی ابو طبیب سے حاصل کی ۔  حضرت سید نا ابراہیم بن علی فیروز آبادی عَلَيْهِ رَحْمَةُ الله الھادی فرماتے ہیں کہ خطیب بغدادی‌عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ الهادی حدیث کی معرفت اور حفظ میں حضرت سیدنا امام دار قطنی علیہ رحمہ اللہ الغنی کے مشابہ ہیں ۔ ابوالحسن هَمَذَانِی بیان کرتے ہیں کہ یہ علمح ضرت سید نا خطیب بغدادی عَلَیهِ رَحْمَةُ اللهِ الھادی کی وفات کے ساتھ چلا گیا۔

شجاع دذھلی فرماتے ہیں کہ حضرت سید نا خطیب بغدادی عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللَّهِ الْهَادِي امام ، مصنف ، حافظ الحدیث تھے اور ان کی مثال نہیں ملتی ۔ ۲۴) آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے جب حج کیا تو تین گھونٹ میں آب زمزم پیا اور تین دعائیں کیں۔ پہلی‌دعا یہ کہ ” میں تاریخ بغداد کو بغداد میں بیان کروں ، دوسری یہ کہ جامع منصور میں حدیث املا کراؤں (یعنی حدیث لکھواؤں ) اور تیسری یہ کہ حضرت سیدنا بشر حافی علیه رَحْمَةُ اللهِ الْكَافِی کے برابر میں دفن کیا جاؤں ۔ آپ رَحْمَةُ اللهِ تَعَالٰی عَلَیہ کی یہ تینوں دعائیں مقبول ہوئیں۔

وفات خطیب بغدادی, کےبعد کے تین واقعات 

سفید عمامہ اور سفید لباس

حضرت سید نا ابو علی حسن بن احمد بن حسین بصری عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ القَوِی کہتے ہیں کہ میں نے شیخ ابو بکر خطیب رحمہ اللہ تعالی علیہ کو خواب میں دیکھا کہ خوبصورتس فید رنگ کا عمامہ اور سفید لباس پہنے ہشاش بشاش مسکرارہے ہیں ۔ میں نہیں جانتا

کہ میرے سوال کرنے پر کہ مَا فَعَلَ اللَّهُ بِكَ یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ کے ساتھ  کیا معاملہ فرمایا ؟ یا پھر انھوں نے خود ہی مجھے بتایا کہ " اللہ عَزَّوَجَلَّ نے میری مغفرت فرمادی۔ یا فر مایا مجھ پر حم فرمایا اور ہر اس شخص کی مغفرت یا ہر اس شخص پر رحم فرمایا جس نے تو حید ورسالت کی گواہی دی۔ پس تم سب خوش ہو جاؤ ۔“

پھول اور چین کے باغات میں 

حضرت سیدنا امام ابو عبد الله شمس الدین محمد بن احمد ذہبی علیه رحمة الله القوى لکھتے ہیں کہ ابوالفضل بن خَیرُون نے بتایا کہ ایک نیک آدمی میرے پاس آئے۔اور مجھے بتایا کہ میں نے حضرت سیدنا خطیب بغدادی عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ الْهَادِی کو خواب میں دیکھ کر حال پوچھا تو انہوں نے فرمایا: أَنَا فِي رَوْحِ وَرَيْحَانٍ وَجَنَّةِ نعیم یعنی میں راحت و پھول  اور چین کے باغ میں ہوں ۔“

الله عَزَّ وَجَلَّ نے مجھے بخش دیا:

حضرت سیدنا امام ابو عبدالله شمس الدین محمد بن احمد ذہبی عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ القوى فرماتے ہیں: ابوالحسن محمد بن مرزوق زَعْفَرَ انِي قَدِسَ سِرُّهُ النُّورَانِی نے فقیہ حضرت سیدنا حسن بن احمد بصری عَلَيْهِ رَحْمَةُ الله القوی کے حوالے سے بیان کیا کہ انہوں نے کیا خطیب بغدادی عَلَیهِ رَحمَةُ اللهِ الْهَادِی کو خواب میں اس حال میں دیکھا کہ انہوں نے

خوبصورت سفید لباس زیب تن کیا ہے، سر پر سفید عمامہ سجا ہے، بہت خوش ہیں اور

مسکرا رہے ہیں۔ میں نے پوچھا: مَا فَعَلَ اللَّهُ بِكَ یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا ؟ جواب دیا: اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے بخش دیا اور مجھ پر رحم فرمایا

اور جو بھی اس کی بارگاہ میں حاضر ہوتا ہے وہ اس پر رحم فرما تا اور اسے بخش دیتا ہے۔ پس تمہیں خوش خبری ہو۔ یہ آپ رحمہ اللہ تعالی علیہ کی وفات کے چند دن بعد کی بات ہے۔ 

اللہ عزوجل کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔ امین }

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.