حضرت ابوبکر شبلی | abu bakr shibli

 آج ہم آپ کو حضرت ابوبکر شبلی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی زندگی مختصر حالات بتانے والے ہیں اور اس مضمون میں آپ حضرت abu bakr shibli رحمۃ اللّٰہ علیہ کی وفات کے بعد چند واقعات پڑھنے کو ملیں گے 

حضرت ابوبکر شبلی | abu bakr shibli

حضرت ابوبکر شبلی | abu bakr shibli

حضرت سیدنا ابو بکرشبلی مالکی رحمۃ اللّٰہ القوى

حضرت ابوبکر شبلی, حالات 

آپ کا پورا نام ابوبکر دلف بن جَحْدَر شبلی مالکی عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللَّهِ القوى ہے، ماوراء النہر کے علاقوں میں شبلی نامی گاؤں سے نسبت کی وجہ سے شبلی کہلائے۔ آباؤ اجداد خراسان کے رہنے والے تھے۔ 247 ھ بمطابق 861ء کو

پیدا ہوئے اور 334 ھ بمطابق 946 ، بغداد میں وصال فرمایا۔ ابتدا میں دُنباوند علاقے کے والی تھے پھر اقتدار کو خیر باد کہ کر عبادت میں مشغول ہو گئے تھے۔ 

آپ رَحْمَةُ اللهِ تعالی علیہ نہایت ہی عبادت گزار اور پرہیز گار تھے،حضرت سیدنا خير بن عبدالله نساج عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللہ الرزاق کے ہاتھ پر بیعت کی اور انہیں کےحکم سے حضرت سیدنا جنید بغدادی عَلَیہ رَحْمَةُ اللهِ الھادی کی صحبت اختیار کی اور حال و علم کے اعتبار سے اپنے زمانے میں یکتا ہو گئے ۔ 

حضرت ابوبکر شبلی, فرامین 

آپ رَحْمَةُ اللهِ تَعَالٰی عَلَیہ اپنی زندگی کے آخری دنوں میں فرماتے تھے:"وَكَمْ مِنْ مَوْضَع لَوْمُتُ فِيهِ لَكُنتُ بِهِ نَكَالًا فِي الْعَشِيرَةِ یعنی کتنے ہی مقامات ہیں کہ اگر میں ان میں فوت ہو جاؤں تو اس وجہ سے خاندان والوں کے لیے عذاب بن جاؤں۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے زہد کے بارے میں پوچھا گیا تو ارشاد فرمایا:

اللہ عَزَّوَجَلَّ کے علاوہ ہر چیز سے بے رغبت ہو جاؤ ۔“ 

ایک مرتبہ علالت کے دوران اطبا نے آپ کو پرہیز کا مشورہ دیا تو آپ نے پوچھا کہ " اس چیز سے پرہیز کروں جو میرا رزق ہے یا اس چیز سے جو میرے رزق میں داخل نہیں ، کیونکہ جو میرا رزق ہے وہ تو مجھے خود ہی مل جائے گا اور جو میرا رزق نہیں ہے وہ نہیں ملے گا اور جو میرا رزق ہے اس میں پر ہیز کرنا میرے لیےممکن نہیں ۔ 

حکایت ابوبکر شبلی

بلی پر رحم کے سبب مغفرت :

حضرت سید نا ابوبکر شبلی عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ القوی کو خواب میں دیکھا گیا، آپ رَحْمَةُ اللهِ تَعَالَى عَلَيْهِ نے فرمایا کہ

 اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مجھے اپنے دربار میں کھڑا کر کےارشاد فرمایا : ” تمہیں معلوم ہے میں نے تمہیں کیوں بخش دیا ؟ میں اپنے نیک اعمال شمار کرنے لگا جو نجات کا ذریعہ بن سکتے تھے۔ تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ارشاد فرمایا:

میں نے ان اعمال میں سےکسی عمل کے سبب تیری بخشش نہیں فرمائی۔ میں نے عرض کی : اے مالک و مولیٰ عزوجل ! پھر تو نے کس سبب سے میری مغفرت فرمائی ؟ ارشاد فرمایا: ” ایک مرتبہ تم بغداد کی گلی سے گزر رہے تھے کہ تم نے ایکب لی کو دیکھا جسے سردی نے کمزور کر دیا تھا تو اس پر ترس کھاتے ہوئے تم نے اسے اپنے چوگے (یعنی جبے) میں چھپا لیا تاکہ وہ سردی سے بچ جائے پس بلی پر رحم کی وجہ سے میں نے آج تم پر رحم فرمایا ہے 

سب سے بڑا سعادت مند :

حضرت سیدنا امام سلمى عَلَيْهِ رَحمَۃ اللّٰہ الغنی فرماتے ہیں کہ حضرت سید نا ابوبکرشبلی علیہ رحمۃ اللہ القوی کے ایک دوست نے آپ کو خواب میں دیکھ کر پوچھا: ” اے

ابوبکر ! آپ کے ساتھ رہنے والے دوستوں میں سب سے زیادہ سعادت مند کون ہے؟ فرمایا: ” سب سے زیادہ احکام شرعیہ کی پاسداری کرنے ولا ذكر الله عزوجل کی کثرت اور حقوق اللہ کی رعایت کرنے والا ، اپنے نقصان کو جاننے والا اور اللہ والوں کی تعظیم و توقیر کرنے والا ۔ “ 

سب سے بڑا خسارہ :

حضرت سید نا ابوبکر شبلی عليه رحمة اللہ القوی کو ان کے انتقال کے بعد کسی نے خواب میں دیکھ کر پوچھا: مَا فَعَلَ اللهُ بِكَ یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیامعاملہ فرمایا ؟ جواب دیا: میرے کسی دعوے پر مجھ سے دلیل کا مطالبہ نہیں کیا گیا سوائے یہ کہ ایک دن میں نے کہا تھا کہ ” جنت سے محرومی اور جہنم میں داخلے سےبڑا کوئی خسارہ نہیں ۔ “ تو اللہ عزوجل نے مجھ سے ارشاد فرمایا:  میری ملاقات

سے محرومی سے بڑھ کر کون سا خسارہ ہے؟ 

نہایت ہی سختی سے حساب :

حضرت سید نا امام ابوالقاسم عبد الکریم بن ہوازن تُشَيْرِى عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللَّهِ الْقَوَى نقل فرماتے ہیں کہ حضرت سید نا ابو بکر شبلی عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ القوی کو خواب میں دیکھ

کر پوچھا گیا: " مَا فَعَلَ اللهُ بِكَ یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ جواب دیا: ” اس نے مجھ پر اتنی سختی کی کہ میں مایوس ہو گیا۔ پھر جب اس نے میری

مایوسی دیکھی تو مجھے اپنی رحمت میں ڈھانپ لیا۔“ 


{ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔ امین }

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.