حضرت امام حسین کی حالات زندگی| Hazrat imam Hussain

hazrat imam hussain

  آپ کی خدمت میں سیدالشہدا امام عالی مقام hazrat imam Hussain رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی مختصر حالات زندگی پیش کررہے ہیں آپ حضرات پوسٹ مکمل پڑھیں آپ کو بہت اچھے اچھے واقعات پڑھنے کو ملیں گے 

امام حسین کی ولادت و القابات

 امام حسین کی ولادت و القابات 

سلطان کربلا، سید الشہداء امام عالی مقام، امام عرش مقام حضرت سید نا امام حسین

رضی اللہ عنہ کا مبارک نام: حسین ، کنیت: ابو عبد اللہ اور القاب: سبط رسول اللہ اور ریحانۃ

الرَّسُول (یعنی رسول کے پھول ) ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ کی ولادت (Birth) ہجرت کے

چوتھے سال 5 شعبان المعظم کو مدینہ منورہ میں ہوئی۔ حضور پر نور سید عالم صلى اللّٰہ عليہ

والہ وسلم نے آپ کا نام ”حسین“ اور ”شبیر رکھا اور آپ کو اپنا بیٹا فرمایا۔

(اسد الغابة ج ۲ ص ۱،۲۵ - ملتقطاً، وأن الكتب العلمية

امام حسین کا بچپن

امام حسین کا بچپن

اللہ کریم کے آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے پیارے پیارے نواسےحضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کے سیدھے (Right) کان میں اذان دی اور بائیں

(Loft) کان میں تکبیر پڑھی اور اپنے مبارک جوٹھے شریف سے گھٹی عطا فرماتے ہوئے

دعاؤں سے نوازا۔ ساتویں دن آپ کا نام ”حسین“رکھا اور ایک بکری سے عقیقہ کیا اورآپ کی امی جان خاتون جنت حضرت بی بی فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا سے ارشاد فرمایا:

حسن رضی اللہ عنہ کی طرح ان کا سر منڈا کر بالوں کے برابر چاندی خیرات کرو۔

حضرت بی بی فاطمۃالزہرا رضی اللہ عنہا کے ہاں جب حضرت سیدنا امام حسین رضی اللّٰہ عنہ

کی ولادت شریف (Birth) ہوئی تو انہوں نے بارگاہِ رسالت صلی اللہ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسلم میں

عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ! کیا میں اپنے بیٹے کا عقیقہ نہ کروں؟“ ارشاد

فرمایا: نہیں ! پہلے ان کے بال اتر واؤ اور بالوں کے وزن برابر چاندی صفہ والوں اور دوسرے مسکینوں پر صدقہ کرو۔ 

“ (مسند الامام احمد ج، ص ۳۳۰ حدیث ۲۷۲۵۳، دار الفکر بیرون )

سخاوت و سیرت امام حسین

سخاوت و سیرت امام حسین

نواسہ رسول حضرت سیدنا امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ عنہ کے پاس اُن کی زوجہ وائف) یہ پیغام لے کر گئیں کہ ”ہم نے آپ کے لیے لذیذ کھانا اور خوشبو تیار کی ہے،

آپ اپنے ہم پلہ دیکھیں اور انہیں ساتھ لے کر ہمارے پاس تشریف لایئے۔ حضرت

سیدنا امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ عنہ مسجد میں تشریف لے گئے اور وہاں جو مساکین

تھے انہیں لے کر گھر تشریف لے گئے۔ پڑوس کی خواتین آپ کی زوجہ کے پاس آکر

کہنے لگیں، خدا کی قسم ! آپ کے گھر تو مساکین جمع ہو گئے۔ پھر حضرت سیدنا امام حسین

رضی اللہ عنہ اپنی زوجہ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: میں تمہیں اپنے اس حق کی قسم

دیتا ہوں جو میرا تجھ پر ہے کہ تم کھانا اور خوشبو بچا کر نہیں رکھو گی۔ پھر انہوں نے ایسے

ہی کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے مساکین کو کھاناکھلایا، انہیں کپڑے پہنائے اور خوشبولگائی۔

امام عالی ، مقام، حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کے مکانِ عالی شان پر ایک فقیر مدینہ منورہ کی 

 گلیوں سے ہوتا ہوا پہنچا تو دروازے پر دستک دی اور اشعار کی صورت میں کہنے لگا: جس نے آپ رضی اللّٰہ عنہ سے امید رکھی اور جس نے آپ رضی اللّٰہ عنہ 

کے دروازے پر دستک دی وہ کبھی نا امید نہیں ہوا، آپ رضی اللہ عنہ صاحب جود و کرم

بلکہ جود و سخاوت کے چشمے ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ گھر میں نماز پڑھ رہے تھے، ( نماز ادا

فرما کر) دروازے پر تشریف لائے تو دیکھا سامنے ایک دیہاتی کھڑا ہے جس کی شکل

غربت اور بھوک کا اعلان کر رہی تھی، آپ رضی اللہ عنہ نے اپنے غلام قنبر سے فرمایا:

ہمارے خرچ میں سے کتنا مال بچا ہوا ہے ؟ عرض کی: دو سو درہم ہیں جو آپ کے حکم

کے مطابق آپ کے اہل خانہ پر خرچ کرنے ہیں۔ فرمایا: جاؤ سب لے آؤ کیونکہ وہ شخص آیا ہے جو میرے گھر والوں سے زیادہ ان درہموں کا حق دار ہے۔ چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ

نے وہ در ہم اس فقیر کو دیئے اور فرمایا: یہ لے لو اور ان کے کم ہونے پر میں تم سے

معافی چاہتا ہوں، ہمیں ہر حال میں مہربانی ہی کا حکم ہے ، یہ کم ہیں اگر اور زیادہ ہوتے تو

وہ بھی تمہیں دے دیتا۔ فقیر نے درہم لئے اور آپ کو دُعائیں دیتا اور تعریفیں کرتا ہوا

خوشی خوشی رخصت ہو گیا۔

امام عالی مقام امام عرش مقام امام ہمام، امام تشنہ کام، حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی سواری کا گزر مساکین کے پاس سے ہوا وہ بچے کچے ٹکڑے کھارہے تھے۔

آپ رضی اللہ عنہ نے انہیں سلام ارشاد فرمایا۔ مساکین نے آپ کو کھانے کی دعوت دی

تو آپ رضی اللہ عنہ نے پارہ 20 سورۃ القصص، آیت نمبر 83 کا یہ حصہ تلاوت فرمایا:

لِلَّذِينَ لَا يُرِيدُونَ عُلُوا في الأَرْضِ وَلَا فَسَادًا

ترجمہ کنز الایمان : جو زمین میں تکبر نہیں چاہتے اور نہ 

فساد۔

پھر آپ رضی اللہ عنہ سواری سے نیچے تشریف لائے اور ان کے ساتھ کھانا کھایا۔ اس کے

بعد ارشاد فرمایا میں نے تمہاری دعوت قبول کی اب تم مےری دعوت قبول کرو پھر امام عالی مقام رضی اللّٰہ عنہ نے انہیں سوار کیا اور اپنے گھر لاکر کھانا کھلایا کپڑے اور درہم عطا فرمائے

Read more hazrat Umar Farooq 

عبادت امام حسین

عبادت امام حسین

اے عاشقان امام حسین ! ہمارے آقا و مولی ، شہید کربلا حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ بڑے عبادت گزار تھے چنانچہ شب عاشورا (دس محرم کی رات ) امام عالی مقام،امام حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے پیارے بھائی حضرت سیدنا عباس علم دار رضی اللہ عنہ کو فرمایا:

کسی طرح یہ لڑائی کل تک مؤخر ہو جائے اور آج کی رات ہمیں اللہ پاک کی عبادت کے لئے مل جائے، اللہ کریم خوب جانتا ہے کہ مجھے نماز، تلاوت قرآن اور کثرت کےساتھ دعامانگنا اور استغفار کرنا بہت پسند ہے۔

 حضرت سیدنا علامہ ابن اثیر جزری رحمه الله علیہ فرماتے ہیں: حضرت سیدنا امام

حسین رضی اللہ عنہ کثرت سے نماز پڑھتے ، روزے رکھتے، حج کرتے، صدقہ و خیرات کرتے

اور تمام بھلائی کے کاموں کو کرتے تھے۔

شہزادہ امام عالی مقام حضرت سیدنا امام زین العابدين رضی الله عنه نے فرمایا:

میرے ابو جان حضرت سیدنا امام حسین رضی الله عنہ دن اور رات میں ہزار (1000)

رکعت نوافل ادا فرمایا کرتے تھے۔

عظیم تابعی بزرگ حضرت سیدناامام شعبی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں نے دیکھا

حضرت سیدنا امام حسین رضی الله عنه رمضان المبارک میں مکمل قرآن کریم ختم فرمایاکرتے تھے۔

آپ رضی اللہ عنہ کو حج کا بہت شوق تھا چنانچہ مروی ہے کہ آپ رضی الله نے 25 حج پیدل کئے

حضرت امام حسین کی حالات زندگی | hazrat imam hussain

امام حسین کا عمامہ

ایک تابعی بزرگ رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں نے حضرت سیدنا امام حسین رضی اللّٰہ عنہ 

کی زیارت کی تو دیکھا کہ آپ رضی اللہ عنہ نے عمامہ شریف باندھا ہوا تھا اور عمامے کے نیچے

سے آپ کے کچھ مبارک بال نکلے ہوئے تھے۔

 (مجمع الزوائل ج ص ۲۵۲ حدیث ۸۲۷، دار الفکر بیروت)

حضرت امام حسین کی حالات زندگی | hazrat imam hussain

امام حسین کی مولا علی سے محبت

حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ اپنے ابو جان حضرت سیدنا علی المرتضی شیر

خُدا رَضِيَ اللہ عَنْهُ سے بے حد پیار کرتے تھے اور اسی وجہ سے آپ رَضِي اللّٰہ عنہ اپنے

تمام شہزادوں (یعنی بیٹوں) کے نام ”علی “رکھتے تھے۔ بڑے شہزادے (یعنی بڑے بیٹے)

کا نام علی اکبر رضی اللّٰہ عنہ ہے۔ اُن سے چھوٹے جو کہ امام زین العابدین کے نام سے

مشہور ہیں مگر ان کا اصل نام علی اوسط رضى اللّٰہ عنہ ہے اور سب سے چھوٹے شہزادے،

ننھے ننھے پیارے پیارے علی اصغر رضي اللّٰہ عنہ ہیں۔ (امام زین العابدین رضی اللہ عنہ کے

علاوہ دونوں شہزادے اپنے ابو جان کے ساتھ میدانِ کربلا میں شہید ہو گئے تھے

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.