حضرت جنید بغدادی کے واقعات | hazrat junaid baghdadi ka waqia
اسلام علیکم دوستو آج ہم آپ کے لئے حضرت جنید بغدادی کے واقعات بتانے والے ہیں اس مضمون میں آپ حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی زندگی چند واقعات پڑھنے والے ہیں اور حضرت جنید بغدادی کی وفات کے بعد کے واقعات بھی پڑھ سکتے ہیں
حضرت جنید بغدادی کے واقعات | hazrat junaid baghdadi ka waqia
حضرت سیدنا ابوقاسم جنید بغدادی عليه رَحْمَةُ اللّٰہ الهادى
حضرت جنید بغدادی کے واقعات
آپ رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ علیہ کا نام حضرت سید نا جنید بن محمد بن جنید بغدادی علیہ رحمۃ اللّٰہ الھادی اور کنیت ابوالقاسم ہے۔ آپ رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ علیہ علمائے صوفیہ کے سردار ہیں۔ بغداد میں پیدا ہوئے اور وہیں پرورش پائی ، 297 ھ بمطابق 910ء کو وفات ہوئی ۔ آپ کے والد نھاوند کے رہنے والے تھے اور قواریری (یعنی شیشہ فروش) کے نام سے پہچانے جاتے تھے کیونکہ آپ شیشہ فروخت کرتے تھے اور حضرت جنید بغدادی عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللّٰہ الهَادِی خزاز (یعنی ریشم فروش) کے نام سے معروف تھے کیونکہ آپ ریشم کا کام کرتے تھے۔آپ رَحْمَةُ اللّٰہ تعالٰی علیہ کے ایک ہم عصر بزرگ کا بیان ہے کہ ” میں نے ان جیسا شخص نہیں دیکھا کیونکہ آپ رحمہ اللّٰہ تعالٰی علیہ کی بہترین لفاظی کی وجہ سے کاتبین ، فصاحت کی وجہ سے شعرا اور نفیس معانی کی وجہ سے متکلمین آپ کی مجلس میں حاضر ہوتے اور بغداد شہر میں علم تو حید پر سب سے پہلے گفتگو بھی آپ رَحْمَةُ اللّٰہ تعالٰی علیہ ہی نے فرمائی ۔“
حضرت سید نا جنید بغدادی عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللّٰہ الھادی اپنے زمانے کے بہت بڑے امام ، حضرت سیدنا امام ابوثور رَحْمَةُ اللّٰہ تَعَالیٰ علیہ کے مذہب پر فقیہ تھے اور بیس سال کی عمر میں امام ابو ثور رَحْمَۃ اللّٰہ تَعَالیٰ علیہ کے حلقہ درس میں ان کی موجودگی میں فتوی دیا کرتے تھے ۔ علمائے کرام رَحِمَهُمُ اللّٰہ السلام نے آپ رَحْمَةُ اللّٰہ تَعَالَى علیہ کو شیخ تصوف قرار دیا ہے کیونکہ آپ رَحْمَةُ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے تصوف کو قرآن وحدیث کے قوانین کے عین مطابق مرتب کیا، برے عقائد سے اس کا دامن ستھرا کیا، اس کی بنیادیں مضبوط کیں اور ہر خلاف شرع بات سے اس کو محفوظ کر دیا۔ چنانچہ آپ رحمہ اللّٰہ تعالٰی علیہ ہی کا ارشاد ہے کہ ” جس نے قرآن پاک کو یاد نہ کیا اور حدیث نبوی کو ( کتاب یا دل میں ) جمع نہ کیا اس کی اقتد او پیروی نہ کی جائے کیونکہ ہمارا یہ علم اور ( طریقت کا )
راستہ قرآن وسنت کا پابند ہے
صرف حق بات ہی کہتا ہوں :
حضرت سید نا امام ابوالقاسم عبد الکریم بن ہوازن تَخَيْرِى عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللّٰہ الْقَوِى نے فرمایا کہ حضرت سیدنا جنید بغدادی عَلَیهِ رَحْمَةُ اللّٰہ الْهَادِی فرماتے ہیں: میں نےخواب دیکھا گویا میں اللّٰہ عزوجل کے حضور حاضر ہوں اور اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھ سے ارشاد فرمایا : ” اے ابوالقاسم ! جو باتیں تم لوگوں کو بیان کرتے ہو کہاں سے حاصل کرتے ہو؟ میں نے عرض کی:” میں صرف حق بات ہی کہتا ہوں ۔ اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا: "
تم نے سچ کہا۔
سچائی کیا ہے؟
حضرت سید نا جنید بغدادی عَلَيهِ رَحمۃ اللّٰہ الهادی ایک اور مقام پر فرماتے ہیں: میں نے خواب میں دیکھا گویا کہ آسمان سے دو فرشتے اترے ہیں۔ ان میں سے ایک نے مجھ سے پوچھا: ” سچائی کیا ہے؟ میں نے کہا ” عہد پورا کرنا تو دوسرے فرشتے نے کہا: ” سچ کہا۔ پھر وہ دونوں آسمان کی طرف بلند ہو گئے ۔
الہامی کلام :
حضرت سید نا جنید بغدادی عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللّٰہ الھادی فرماتے ہیں کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں لوگوں کے سامنے وعظ کر رہا ہوں۔ اتنے میں ایک فرشتہ میرے سامنے آ کر کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا: اللہ عزوجل کا قرب حاصل کرنے کا بڑا ذریعہ کیا ہے؟ میں نے کہا: ” وہ عمل جو چھپ کر کیا گیا ہو اور میزان میں پورا ہو۔ فرشتہ یہ کہتے ہوئے چلا گیا کہ اللّٰہ عَزَّوَجَل کی قسم !
یہ الہامی کلام ہے ۔
حضرت جنید بغدادی فرماتے ہیں
(١) آپ رَحْمَةُ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے ارشاد فرمایا: عارف وہ ہوتا ہے جو خود خاموش رہے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کے اسرار بیان کرے ۔(٢) ہم نے تصوف بحث و مباحثہ سے حاصل نہیں کیا بلکہ بھوک ، ترک دنیا اورعمدہ و محبوب چیزوں سے قطع تعلق کے باعث حاصل کیا
حضرت جنید بغدادی,وفات کے بعد کے واقعات
صبح کی تسبیحات کام آگئیں :
حضرت سیدنا امام ابوالقاسم عبد الکریم بن ہوازن تُشَيْرِى عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللّٰہ الْقَوِى بیان کرتے ہیں کہ میں نے استاذ ابو علی دقاق عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللّٰہ الرَّزَّاق کوفرماتے ہوئے سنا کہ حضرت سیدنا احمد جُرَيرِى عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللّٰہ القوی نے حضرت سید نا جنید بغدادی عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللّٰہ الْهَادِی کو خواب میں دیکھ کر حال پوچھا تو انہوں نے ارشاد فرمایا: ہمارے اشارات و عبارات نے ہمیں کوئی فائدہ نہیں پہنچایا بلکہ ہمیں ان تسبیحات نے نفع دیا جو ہم صبح کے وقت پڑھا کرتے تھے ۔“
سحر کے وقت کی رکعتیں کام آگئیں:
حضرت سیدنا جعفر خُلدِى عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللّٰہ القوی بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت سیدنا جنید بغدادی عَلَيْهِ رَحمَةُ اللهِ الْهَادِدی کو انتقال کے بعد خواب میں دیکھ کر
پوچھا: " مَا فَعَلَ اللهُ بِكَ یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ ارشاد فرمایا: ” اشارات ختم ہو گئے ، عبارات مٹ گئیں، علوم فنا ہوگئے ، احوال بھی نہ رہے اور ہمیں فائدہ نہیں دیا مگر ان رکعتوں نے جو ہم سحر کے وقت ادا کرتے تھے
بس بارگاہ خداوندی میں وہی کام آگئیں ۔“
اللہ عزوجل کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔ امین }
Post a Comment