مجدد الف ثانی کے معمولات۔ mujadd Alf sani shekh Ahmed sarhandi

اسلام علیکم دوستو آپ حضرات اس پوسٹ میں مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی زندگی کے معمولات جاننے والے ہیں 

Mamulate mujadd Alf sani

mujadd Alf sani shekh Ahmed sarhandi

مجدد الف ثانی کے معمولات

سفر ہو یا حضر ، سردی ہو یا گرمی ، آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ آدھی رات کے بعد بیدار ہو جاتے
اور مسنون دعائیں پڑھت پابندی سے تہجد ادا فرماتے اور تہجد میں طویل قرأت کرتے
قبلہ رو بیٹھ کر وضو فرماتے اور وضو میں کسی سے مدد نہ لیتے وضو میں مسواک
فرماتے

 ، فراغت کے بعد کا تب ( یعنی لکھنے والے) کی طرح مسواک کبھی کان پر لگا لیتے اور
کبھی خادم کے سپر د فر ما دیتے 

وضو کے دوران تمام سنن اور  مستحبات کا خوب خیال فرماتے
اعضائے وضو دھوتے وقت اور وضو کے بعد مسنون دعائیں پڑھتے نماز کے لئے عمدہ
لباس زیب تن فرماتے

 اور نہایت وقار کے ساتھ نماز کی ادائیگی کے لئے تیار ہو جاتے
نماز فجر کی سنتیں گھر میں ادا فرماتے فجر کے فرض مسجد میں جماعت کثیرہ (یعنی بہت

بڑی جماعت) کے ساتھ ادا فرماتے نماز سے فراغت کے بعد مسنون دعائیں پڑھتے ،پھر دائیں یا بائیں جانب رُخ فرما کر دعا فرماتے

 اور دعا کے بعد دونوں ہاتھ چہرے پر پھیر لیتے نماز کے بعد ذکر، تلاوت قرآن کریم کا حلقہ قائم کرتے اور ابتدائی طالب علموں کی تربیت فرماتے

 آپ رحمۃ اللّٰہ علیہ اکثر خاموش رہا کرتے بعض اوقات آپ پر گریه (یعنی رونا ) طاری ہو جاتا اور آنکھوں سے سیل اشک رواں ہو جایا کرتا ( یعنی خوب روتے ) نماز چاشت پابندی سے ادا فرماتے

 آپ نہایت ہی کم کھانا تناول فرماتے کھانے سے پہلے اور بعد کی دُعائیں پڑھتے دن میں ) کھانے کے بعد تھوڑی دیر کے لئے قیلولہ فرماتے 

، اذان سن کر جواب دیتے نماز ظہر کے بعد پھر ذکر الہی کا حلقہ قائم کرتے ، اس کے بعد ایک دو سبق کی تدریس فرماتے

 تحیۃ المسجد پابندی سے ادا فرماتے نماز مغرب کے بعد اوامین کے چھ نوافل ادا فرماتے وہ نماز وتر کی ادائیگی کے بعد سنت کے مطابق قبلہ رخ ہو کر سیدھا ہاتھ دائیں رخسار کے نیچے رکھ کر آرام فرما ہوتے سورج یا چاند گرہن ہونے پر 

نماز کسوف و خسوف ادا فرماتے آپ رحمۃ الله تعال علیہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف فرماتے ذوالحجہ کے ابتدائی عشرے (یعنی شروع کے دس دن میں مخلوق سے کنارہ کش ہو کر عبادت کا اہتمام فرماتے کثرت سے درود پاک پڑھتے 

اور خصوصاً شب جمعہ مُریدوں کے ساتھ مل کر ایک ہزار درود پاک کا نذرانہ بارگاہ رسالت میں پیش کرتے سفر و حضر میں تراویح کی مکمل میں رکعتیں خُشوع و خضوع سے ادا فرماتے

 رمضان المبارک میں کم از کم تین مرتبہ قرآن کریم کا ختم فرماتے

آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ چونکہ حافظ قرآن تھے اس لئے اکثر تلاوت قرآن کریم کا سلسلہ
جاری رہتا دوران سفر بھی تلاوت فرماتے اور اگر اس دوران آیت سجدہ آجاتی تو فوراً
سواری سے اتر کر سجدہ تلاوت ادا فرماتے انفرادی نماز میں رکوع و سجود کی تسبیحات پانچ ،
سات
، نو یا گیارہ مرتبہ تک ادا فرماتے سفر کے لئے اکثر آپ پیر یا جمعرات کے دن کا
انتخاب فرماتے کپڑا پہنے ، آئینہ دیکھنے ، پانی پینے، کھانا کھانے ، چاند دیکھنے اور دیگر
معمولات میں جو مسنون دعائیں مروی ہیں ان کا اہتمام فرماتے  نماز کی تمام سنتوں اور
منتجات کا خوب اہتمام فرماتے جب کوئی بزرگ آپ سے ملاقات کے لئے تشریف
لاتے تو تعظیماً کھڑے ہو جاتے سلام میں ہمیشہ پہل فرماتے علامہ بدر الدین
سرہندی رحمہ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:

 مجھے علم نہیں کہ کبھی کوئی شخص سلام میں آپ سے سبقت
لے گیا ( یعنی پہل کرنے میں کامیاب ہوا )

 اور سر پر عمامہ شریف سجائے رکھتے  پاجامہ
ہمیشہ ٹخنوں سے اوپر ہوا کرتا۔
حضرات القدس دفتر دوم ص ۸۰ تا ۲ تلخّصا)

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.