حضرت علی کی سیرت۔ hazrat ali ki seerat in urdu
آج ہم آپ کو مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی سیرتِ مبارکہ کے چند واقعات بتانے والے ہیں اس پوسٹ میں آپ مولاۓ کائنات کے نام و القاب آپ کی کنیت آپ کی قران فہمی اور آپ کی عدالت اور واقعات شہادت پڑھنے کو ملیں گے ملاحظہ کریں
آپ کا نام و القاب
امیر المومنین حضرت علی کی ولادت
مكة المكرمہ میں ہوئی ۔ آپ کرم الله تعالى وجہہ الکریم کی والدہ
ماجدہ حضرت سیدنا فاطمہ بنت اسد رضی اللہ تعالی عنھا نے اپنے والد کے نام پر آپ کا نام
”حیدر“ رکھا، والد نے آپ کرم اللہ وجہہ الکریم کا نام ” علی رکھا۔ حضور پُر نور ، شافع
يوم النشور صلى الله تعال علیہ والہ وسلم نے آپ کرم اللہ تعالى وَجْهَهُ الكَرِيمَ کو اَسَدُ الله ،
کے لقب سے نوازا، اس کے علاوہ مرتضی (یعنی چنا ہوا
کرار (یعنی پلٹ پلٹ کر حملے
کرنے والا) شیر خدا اور مولا مشکل کشا آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے مشہور القابات
ہیں۔ آپ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم مکی مدنی آقا محمد مصطفے صلی اللہ تعال عليه واله وسلم
کے چچازاد بھائی ہیں
رأة المناجيح ج ٨ ص ٤١٢ وغيره ملخصا)
حضرت علی کا مختصر تعارف
خلیفہ چہارم، جانشین رسول، زوج بتول حضرت سید نا علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الكریم کی کنیت " ابوالحسن " اور " ابوتراب ہے ۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ شہنشاہ ابرار، مکے مدینے کے تاجدار صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے چچا ابو طالب کے فرزند ارجمند
ہیں ۔ عام الفیل کے 30 سال بعد ( جب حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی عمر
شریف 30 برس تھی ) 13 رَجَبُ الْمُرَجب بروز جمعۃ المبارک حضرت علی کی ولادت خانہ کعبہ شریف کے اندر ہوئی ۔
حضرت علی کی والدہ کا نام
حضرت سیدنا فاطمہ بنت اسد رضی اللہ تعالی عنھا ہے۔ آپ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریہ 10 سال کی
عمر میں ہی دائرہ اسلام میں داخل ہو گئے تھے اور شہنشاہ نبوت تاجدار رسالت، شافع امت
صلى الله تعالی علیہ والہ وسلم کے زیر تربیت رہے اور تادم حیات آپ صلی اللہ تعالی علیہ و الہ وسلم
کی امداد ونصرت اور
اور دین اسلام کی حمایت میں مصروف عمل رہے۔ آپ کرم اللہ تعالی
وَجْهَهُ الكَرِيہ مہاجرین اولین اور عشرہ مبشرہ میں شامل ہونے اور دیگر خصوصی درجات سے
مشرف ہونے کی بناء پر بہت زیادہ ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ غزوہ بدر، غزوہ اُحد ، غزوۂ خندق
وغیرہ تمام اسلامی جنگوں میں اپنی بے پناہ شجاعت کے ساتھ شرکت فرماتے رہے اور کفار
کے بڑے بڑے نامور بہاؤ ر آپ گنا مائلہ تعالیٰ وجہہ الکریم کی تلوار ذوالفقار کے قاہرانہ وار
سے واصل نار ہوئے ۔ امیرُ الْمُؤْمِنین حضرت سیدنا عثمان غنی رضی الہ تعالی عنہ کی شہادت
کے بعد انصار و مہاجرین نے دستِ بابرکت پر بیعت کر کے آپ کرم الله تعالى وَجْهَهُ الکریم کو
اميرُ الْمُؤْمِنِين منتخب کیا اور 4 برس 8 ما90 دن تک مسند خلافت پر رونق افروز ہے۔
17 یا 19 رَمَضانُ المبارَك کو ایک خبیث خارجی کے قاتلانہ حملے سے شدید زخمی ہو گئے
اور 21 رمضان شریف یک شنبه (اتوار) کی رات جام شہادت نوش فرما گئے ۔ (تاریخ الخلف
ص ۱۳۲، اسد الغابة ج ٤ ص ۱۳۲۰۱۲۸، ازالة الخفاء ج ٤ ص ٤٠٥، معرفة الصحابة ج ١ ص ١٠٠ وغيره )
ابو تراب کنیت کیسے ملی
حضرت سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: حضرت سید نا علی الْمُرتَضى،
شیر خدا کرم الله تعالى وجهه الکریم ایک روز شہزادی کونین حضرت سیدنا فاطِمَةُ الزَّهرَاء
رضى اللہ تعالی عنھا کے پاس گئے اور پھر مسجد میں آکر لیٹ گئے ۔ (ان کے جانے کے بعد)
تاجدار مدینه منوره ، سلطان مکہ مکر مہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ( گھر تشریف لائے اور )
بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالی عنھا سے اُن کے بارے پوچھا۔ انہوں نے جواب دیا کہ مسجد میں
ہیں ۔ آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم تشریف لے گئے اور ملاحظہ فرمایا کہ (حضرت) علی
کرم اللہ وجہہ الکریم پر سے چادر ہٹ گئی ہے، جس کی وجہ سے پیٹھ، بی
مٹی سے آلودہ ہے۔
رسول کریم علیہ السلام ان کی پیٹھ سے مٹی جھاڑنے لگے اور دو مرتبہ فرمایا:
قم ابا تُرَابِ یعنی اٹھو! اے ابوتراب۔
(بخاری ج ١ ص ١٦٩ حدیث ٤٤١ )
حضرت علی اور قرآن
حضرت سید نا علی المرتضی ، شیر خدا کرم الله تعالى وَجْهَهُ الكَريه جب سواری
کرتے وقت گھوڑے کی رکاب میں پاؤں رکھتے تو تلاوت قرآن شروع کرتے اور دوسری
رکاب میں پاؤں رکھنے سے پہلے پورا قرآن مجید ختم فرمالیتے۔
قواهد النبوة ص ٢١٢)
مولى علی کی قرآن فهمی
شان علی اور قرآن
ظاہری و باطنی علوم پر خبر دار، صاحب سینہ پر اتوار مولی علی حیدر کرار کرم الله تعالی
وَجْهَهُ الكريم ( بطور تحدیث نعمت ) فرماتے ہیں: اللہ عَزوجل کی قسم ! میں قرآن کریم کی ہر آیت
کے بارے میں جانتا ہوں کہ وہ کب اور کہاں نازل ہوئی۔ بے شک میرے رب عَزوجَل
نے مجھےسمجھنے والا دل اور سوال کرنے والی زبان عطا فرمائی ہے ۔ ( جلیة الاولیاء ج ۱ ص ۱۰۸)
سورۂ فاتحہ کی تفسیر
شان علی اور قرآن
امیر المُؤْمِنِين ، مولی مشکل کشا حضرتِ سید نا على المُرتَضَى كَرم الله تعال
وجهہ الکریم نے ارشاد فرمایا: ” اگر میں چاہوں تو سورۃ الفاتحہ کی تفسیر سے 70
اونٹ بھردوں ۔ “ (یعنی اس کی تفسیر لکھتے ہوئے اتنے رجسٹر (Registers) تیار ہو جا ئیں کہ 70
اونٹوں کا بوجھ بن جائے )
قوت القلوب ج ١ ص ٩٢)
شهر علم و حکمت کا دروازہ
دو فرامین مصطفے صلى الله تعالى عليه واله وسلم: ا " أَنَا مَدِينَةُ الْعِلْمِ وَعَلِيٌّ بَابُهَا یعنی میں علم کا شہر ہوں اور علی اُس کا دروازہ ہیں۔ (مستدرك ج ٤ ص ٩٦ حديث ٤٦٩٣ )
مولی علی کی شان بزبانِ نبي غیب دان
حضرت علی کی شان
حضرت سیدنا مولیٰ مشکل کشا، على المُرتَضَى كَرَمَ اللَّهُ تعالى وَجْهَهُ الكَرِيمِ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے
مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ”تم میں (حضرت) عیسی (علیہ السلام) کی مثال ہے، جن سے
یہود نے بغض رکھا حتی کہ اُن کی والدہ ماجدہ کو تہمت لگائی اور اُن سے عیسائیوں نے
محبت کی تو انہیں اس درجے میں پہنچادیا جوان کا نہ تھا۔ پھر شیر خدا حضرت سیدناعلی
المرتضی کرم الله تعال وجهہ الکریہ نے ارشاد فرمایا: "میرے بارے میں دو قسم کے لوگ
ہلاک ہوں گے میری محبت میں افراط کرنے (یعنی حد سے بڑھنے) والے مجھے ان صفات
سے بڑھا ئیں گے جو مجھ میں نہیں ہیں اور بغض رکھنے والوں کا بغض انہیں اس پر ابھارے
گا کہ مجھے بہتان لگائیں گے
۔" (مسند امام احمد بن حنبل ج ١ ص ٣٣٦ حدیث ١٣٧٦)
تفضیل کا ہو یا نہ ہو مولا کی ولا میں
یوں چھوڑ کے گوہر کو نہ تو بہر خذف جا (ذوق نعت)
یعنی حضرت سید نا علی المرتضی کرم الله تعال وَجْهَهُ الكريم کی محبت میں اتنا نہ بڑھ کہ آپ کرم الله
تعال وجهه الكريہ کو شیخین کریمین رضی لله تعالى عنها پر فضیلت دینے لگے ؟ ایسی بھول کر کے موتیوں جیسے صاف شفاف عقیدے کو چھوڑ کر ٹھیکریوں جیسا ردی عقیدہ اختیار نہ کر
عداوت مولا على کرم اللہ وجہہ الکریم
مُفَسّر شهير حكيم الامت حضرت مفتی احمد یار خان عليه رحمة نعنان اس
حدیث مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: محبتِ على (الْمُرتَضَى كَرَمَ الله تعالى وَجْهَهُ الكَرِيم)
اصل ایمان ہے۔ ہاں ! محبت میں ناجائز افراط ( یعنی حدت بڑھنا) بُرا ہے مگر عداوت علی
اصل ہی سے حرام بلکہ کبھی کفر ہے
ظاهر و باطن کے عالم
فقیہ امت حضرت سید نا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: امیرالْمُؤْمِنِينَ حضرت سید نا على المُرتَضى، شیر خدا کرام اللہ تعالیٰ وجہہ الکریہ ایسے عالم ہیں جن کے پاس ظاہر و باطن دونوں کا علم ہے۔
(ابن عساكر ج ٤٢ ص ٤٠٠)
مولا علی کے فضائل
امير المؤمنين ، خليفة السلمین، امام العادلین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم
رضی اللہ تعالی عنہ ارشاد فر ماتے ہیں: فاتح خیبر، حیدر کرار، صاحب ذوالفقار حضرت على المُرتَضى ،
شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم کو 13 ایسی فضیلتیں حاصل ہیں کہ اگر ان میں سے ایک بھی مجھے
نصیب ہو جاتی تو وہ میرے نزدیک سرخ اونٹوں سے بھی محبوب تر ہوتی۔ صحابہ کرام علیہم الرِّضْوَان
نے پوچھا: وہ 3 فضائل کون سے ہیں؟ فرمایا: ﴿1﴾ اللہ کے پیارے حبیب ، حبیب لبیب
صلى الله تعالى عليه والہ وسلم نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمة الزهراء رضى اللہ تعالى عنها كوان
کے نکاح میں دیا 2 ان کی رہائش سرکار ابد قرار شفیع روز شمار ، دو عالم کے مالک ومختار
صلى الله تعالی علیہ والہ وسلم کے ساتھ مسجد النبوي الشريف
میں تھی اور ان کے لئے مسجد میں وہ کچھ حلال تھا جو انہیں کا حصہ ہے۔ اور 3 غزوہ خیبر
میں انک و پر چم اسلام عطا فر مایا گیا۔
(مستدرك ج ٤ ص ٩٤ حديث ٤٦٨٩)
محبت علی کا تقاضا
اميرُ الْمُؤْمِنِين حضرت سید نا على المُرتَضى، شیرِ خدا كَرامَ الله تعالى وَجْهَهُ الكَرِيمِ
نے فرمایا: رسول کریم ، رؤوف رحیم عليه افضل الصلوۃ والتسلیم کے بعد سب سے بہتر ابوبکر
و عمر ہیں پھر فرمایا: "لَا يَجْتَمِعُ حَتى وَبَعْضُ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فِي قَلْبِ مُؤْمِنِ معنی میری
محبت اور شیخین جليلين ( ابوبکر و عمر رضى اللہ تعالی عنھا کا نقض کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہو
سکتا
(الْمُعْجَمُ إِلَّا وَسَط للطبراني ج ۳ ص ۷۹ حدیث ۳۹۲۰)
واہ کیا بات ھے فاتح خیبر کی حضرت سید نا على المُرتَضى کرم الله تعالى وجهہ الكریم پر شفقت وعطاء
رسول رحمت صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی عکاسی کرتی ہوئی ایک ایمان افروز حکایت ملاحظہ فرمائیے چنانچہ حضرت سید نا سھل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: نبی اکرم صل اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے خیبر کے دن فرمایا: "کل یہ جھنڈا میں ایسے شخص کو دوں گا جس کے ہاتھ اللہ تعالٰی فتح دے گا وہ اللہ عزو جل اور اُس کے رسول (صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم) سے محبت کرتا ہے نیز الله عزوجل اور رسول (صلی اللہ تعالیٰ علیہ و الہ وسلم ) اس سے محبت کرتے ہیں ۔ اگلے روز صبح کے وقت ہر آدمی یہی امید رکھتا تھا کہ جھنڈا اُسی کو دیا جائے گا۔ فرمایا: علی بن ابی طالب کہاں ہیں ۔ لوگوں کی عرض کی یا رسول الله صل اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ! ان کی آنکھیں دکھتی ہیں ۔ فرمایا : انہیں بلاؤ، انہیں لایا گیا تو محبوب رب العباد، راحت ہر قلب ناشاد صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم نے اآپ کرم الله تعالى وَجْهَهُ الکریم کی آنکھوں پر اپنا لعاب دہن (یعنی تھوک شریف ) لگایا اور دعا فرمائی وہ ایسے اچھے ہو گئے گویا انہیں درد تھا ہی نہیں اور انہیں جھنڈا دے دیا۔ امیر المؤمنین حضرت سیدنا على المرضى کرم اللہ تعال وجهة الکریم نے عرض کی یا رسول الله تعال علیہ والہ وسلم! کیا میں ان لوگوں سے اس وقت تک لڑوں جب تک وہ ہماری طرح مسلمان نہ ہو جائیں ۔ آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا: نرمی اختیار کرو یہاں تک کہ اُن کے میدان میں اتر جاؤ پھر انہیں اسلام کی دعوت دو اور اللہ عزوجل کے جو حقوق اُن پر لازم ہیں وہ انہیں بتاؤ۔ خدا کی قسم اگر اللہ عزو جل تمہارے ذریعے کسی ایک شخص کو ہدایت عطا فرمائے تو یہ تمہارے لئے اس سے اچھا ہے کہ
تمہارے پاس سُرخ اونٹ ہوں ۔ ( بخاری ج ۲ ص ۳۱۲ حدیث ٣٠٠٩، تسليم ص ١٣١١ حدیث ٢٤٠٦)
قوت حيدرى كى ايك جهلك
غزوہ خیبر میں ایک یہودی نے حضرت حیدر کرار کرم الله تعالى وَجْهَهُ الكریم پروار کیا ،
اسی دوران آپ کرم اللہ تعالى وَجْهَهُ الگریہ کی ڈھال گرگئی، تو آپ گرامر الله تعالى وَجْهَهُ الکریم
آگے بڑھ کر قلعے کے دروازے تک پہنچ گئے اور اپنے ہاتھوں سے قلعے کا پھاٹک اکھاڑ دیا
اور کواڑ کو ڈھال بنالیا، وہ کواڑ آپ کرم الله تعالى وَجْهَهُ الکریم کے ہاتھ میں برابر رہا اور آپ
کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم لڑتے رہے یہاں تک کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ کرم اللہ تعال
وجھہ الکریم کے ہاتھوں خیبر کوفتح فرمایا۔ یہ کواڑ اتنا وزنی تھا کہ جنگ کے بعد 40 آدمیوں
نے مل کر اُٹھانا چاہا تو وہ کامیاب نہ ہوئے۔
دَلَائِلُ النُّبُوَّةِ لِلْبَيْهَقِى ج ٤ ص ٢١٢)
علی جیسا کوئی بہادر نہیں
اميرُ الْمُؤْمِنِين حضرت سید نا على المُرتَضی شیرِ خدا كَرَمَ الله تعالى وَجْهَهُ الكَرِیم کا ایک
نمایاں ترین وقف (یعنی خوبی) شجاعت و بہادری ہے اور اس بہادری کو غیبی تائید بھی حاصل ہے
جیسا کہ ایک روایت میں ہے: جب امیر الْمُؤْمِنِين ، حضرت سیدناعلى الْمُرتَضَى ، شیر خدا
کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم ایک غزوہ میں گذار بد اطوار کوگا جر مولی کی طرح کاٹ رہے تھے تو
غیب سے یہ آواز آئی: لَا سَيْفَ إِلَّا ذُو الْفِقَارِ وَلَا فَسَى إِلَّا عَلی یعنی علی جیسا کوئی بہاؤ نہیں اور
ذوالفقار جیسی کوئی تلوار نہیں ۔
(جزء الحسن بن عرفة العبدي ص ٦٢ حديث ۳۸ ماخوذاً)
لعاب و دعائے مصطفے کی برکتیں
حضرت سید نا على الْمُرتَضى ، شیرِ خدا کرم الله تعالى وجهہ الکریم فرماتے ہیں
که سلطان زمین و زمن محبوب رب ذوالمنن صلى الله تعالى عليه واله وسلم کا لعاب دہن
لگنے کے بعد میری دونوں آنکھیں کبھی نہ دکھیں ۔ (مسندامام احمد بن حنبل ج ۱ ص ۱۶۹ حدیث ۰۷۹)
حضرت مولی علی کرم الله تعالى وجهة النگرنہ گرمیوں میں گرم کپڑے اور سردیوں میں ٹھنڈے
کپڑے پہنتے تھے، کسی نے وجہ پوچھی تو فرمایا کہ جب جناب رسالت مآب صلی اللہ
تعالی علیہ والہ وسلم نے میری آنکھوں میں اپنے منہ مبارک سے لعاب لگایا تو ساتھ میں یہ
دُعا بھی دى: " اَللّهُمَّ اذْهِبْ عَنْهُ الْحَرَّ وَالْبَردَ. یعنی اے اللہ علی سے گرمی اور سردی
دور فرمادے ۔ اس دن سے مجھے نہ گرمی لگتی ہے اور نہ ہی سردی ۔ (ابن ماجه (ص ۸۳ حدیث ۱۱۷)
مولی علی کا اِخلاص
مولائے کائنات ، مولیٰ مُشکل کشا ، على المُرتَضى،
شیر خدا كرم الله تعالی وجیہ الکریم اس قدر بہادر ہونے کے باوجود تکبر ، ریا کاری اور خود نمائی
وغیرہ ہر طرح کے رذائل سے پاک اور پیکر عمل و اخلاص تھے جیسا کہ حضرت علامہ علی
قاری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ” حضرت سید نا علی کرم الله تعالى وَجْهَهُ الكَرِیم نے جہاد
میں ایک کافر کو پچھاڑا اور اسے قتل کے ارادے سے اُس کے سینے پر بیٹھے، اُس نے آپ
كرم الله تعالى وجه الکریم پر تھوک دیا، آپ کرم الله تعالى وَجْهَهُ الكريم نے اُسے چھوڑ دیا، سینے
سے اُٹھ گئے۔ اُس نے وجہ پوچھی تو آپ کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم نے فرمایا کہ تیری اس
حرکت سے مجھے غصہ آ گیا، اب
تیرا قتل نفسانی وجہ سے ہوتا نہ کہ ایمانی وجہ سے، اس لیےمیں نے تجھے چھوڑ دیا، وہ آپ کرم اللہ تعالى وجه الكريم کا یہ اخلاص دیکھ کر مسلمانہ و گیا
(مرقاة المفاتيح ج ۷ ص ١٢ تحت الحديث ٣٤٥١)
تمھاری داڑھی خون سے سرخ کر دے گا
حضرت سید نا عمار بن یاسر رضی اللہ تعالی عنہا فرماتے ہیں: میں اور حضرت سیدنا على المرتضى، شير خدا کرم اللہ وَجْهَهُ الكَرِيمَ غَزْوَهُ ذِي الْعُشَيْرَة ، میں تھے کہ آن رسول غیب دان، سلطانِ دو جہان ، رحمت عالمیاں، سرور ذیشان صلى الله تعالى عليه واله وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تم کو اُن دو شخصوں کے بارے میں خبر نہ دوں جولوگوں میں سے سب سے زیادہ بد بخت ہیں؟ ہم نے عرض کی: "کیوں نہیں ، یا رسول الله صلى الله تعالى عليه واله پس رسول ذی وقار، غیبوں پر خبر دار باذن پروردگار صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے
(غیب کی خبر دیتے ہوئے ارشادفرمایا: " (1) قوم ثمود کا وه شخص (یعنی قدار بن سالف ) جس نے الله عزوجل کے نبی ( حضرت ) صالح (علیہ السلام ) کی مقدس اونٹنی کی مبارک ٹانگیں کاٹی تھیں اور ( 2) اے علی (کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم ) وہ شخص جو تمہارے سر پر تلوارمار کر تمہاری داڑھی خون سے سرخ کر دے گا۔
شہادت کی رات
اس ماهِ رَمَضانُ المبارَك (24ھ) میں آپ کرم اللہ تعالٰی وجہ الکریم کا یہ
دستور تھا کہ ایک شب حضرت سیدنا امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ ، ایک شب
حضرت سید نا امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ اور ایک شب حضرت سید نا عبد الله بن جعفر
رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس افطار فرماتے اور تین لقموں سے زیادہ تناول نہ فرماتے اور (کم
کھانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے ) ارشاد فرماتے: مجھے یہ اچھا معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے
ملتے وقت میرا پیٹ خالی ہو ۔ “ شہادت کی رات تو یہ حالت رہی کہ بار بار مکان سے باہر
تشریف لاتے اور آسمان کی طرف دیکھ کر فرماتے: بخدا عزوجل! مجھے کوئی خبر جھوٹی نہیں دی
گئی ، یہ و ہی رات ہے جس کا وعدہ کیا گیا ہے۔ ( گویا آپ کرم الله تعالى وجه الکریم کو اپنی شہادت کا پہلے ہی سے علم تھا )
(سوانح کربلا ص ٧٧٠٧٦ ملخصاً)
حضرت علی کی شہادت کا واقعہ
شب جمعہ 17 (19) رمضان المبارک 240 کو حسنین کریمین رضی الله تعالى عنهما
کے والد بزرگوار، حیدر کرار، صاحب ذوالفقار امیر المومنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ
کرم اللہ وجہہ الکریم سحر یعنی صبح کے وقت بیدار ہوئے ، مؤذن نے آکر آواز دی اور
کہا: الصَّلوة الصلوة !چنانچہ آپ کرم الله تعالى وجهہ الكريم نماز پڑھنے کے لئے گھر سے
چلے، راستے میں لوگوں کو نماز کے لئے صدائیں دیتے اور جگاتے ہوئے مسجد کی طرف
تشریف لے جارہے تھے کہ اچانک ابن ملجم خارجی بدبخت نے آپ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم پر تلوار کا ایک ایسا ظالمانہ وار کیا کہ جس کی شدت سے آپ کرم الله تعال
وجہہ الکریہ کی پیشانی کنپٹی تک کٹ گئی اور تلوار دماغ پر جا کر ٹھہری۔ اتنے میں چاروں
طرف سے لوگ دوڑ کر آئے اور اُس خارجی بد بخت کو پکڑ لیا۔ اس الم ناک واقعہ کے
2 دن بعد آپ کرم الله تعالى وجه الكریم جام شہادت نوش فرما گئے ۔ (تاریخ الخلفاء ص ۱۳۹)
الله عزوجل کی ان پر رحمت ہو اور اُن کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو
امين بجاه النَّبِيِّ الأمين صلى الله تعالى عليه واله وسلم
صَلُّوا عَلَى الْحَبِيب ! صلَّى الله تعالى على محمد
۔
Post a Comment