Beautiful Islamic stories / حضرت سلمان فارسی
آج ہم آپ کو جو Beautiful Islamic storiesبتانے والے ہیں وہ حضرت سلمان فارسی کی زندگی کے چند واقعات ہیں مضمون پورا پڑھیں انشاءاللہ آپ کے علم میں اضافہ ہوگا
حضرت سیّدناابوعبدالله سلمان فارسی رَضِيَ اللَّهُ تَعَالٰی عَنْه
حالات
آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا نام اسلام قبول کرنے سے پہلے ما به بن بُو دَخشانبن مُورسلان بن بهبوذان تھا اور اسلام قبول کرنے کے بعد آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اسلام کی طرف منسوب کرتے ہوئے سلمان بن اسلام کہا جاتا تھا۔ کنیتابو عبد اللہ ہے آپ رَضِی اللہ تعالی عنہ حضور رحمت عالم صلَّى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے، فارسی النسل رامهرمز کی اولاد سے ہیں اور فارس
کے شہر اصفہان کے علاقہ کے رہنے والے تھے۔ تلاش دین میں دیس چھوڑ کر
پردیسی بنے ، پہلے عیسائی بنے ان کی کتابیں پڑھیں ۔ بہت مصیبتیں جھیلیں حتی کہ
بعض عربیوں نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو غلام بنا لیا اور یہود کے ہاتھ فروخت کر
دیا۔ آقا نے آپ کو مکاتب کر دیا۔ حضور نبی کریم صَلَّى اللّه تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم نے
مال کتابت ادا کر کے آپ کو آزاد کر دیا۔ غزوہ احزاب کے سال حضور صلی اللہ تَعَالٰی عَلَیهِ وَآلِہ وَسَلَّم نے نشان لگا کر خندق کی نشاندہی کی ( کہ اس جگہ خندق کھودنی
ہے ) تو صحابہ کرام عَلَيْهِمُ الرضوان کا حضرت سید نا سلمان فارسی رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْه
کے بارے میں اختلاف ہو گیا کیونکہ آپ رَضِيَ اللهُ تعالی عنہ قوی و طاقتور شخص تھے،
مہاجرین صحابہ کرام علم الرضوان کہنے لگے : حضرت سید نا سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ ہم میں سے ہیں ۔ انصار صحابہ کرام عَلَيْهِمُ الرضوان کہنے لگے : ہم میں سے
ہیں۔ سرکار مدینہ صلى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” سلمان ہمارے
اہل بیت سے ہیں۔ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی عمر ساڑھے تین سو سال ہوئی
اور یہ بھی کہا گیا کہ ڈھائی سوسال ہوئی۔ ہمیشہ اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتے تھے
اور بیت المال سے ملنے والے وظیفے کو صدقہ کر دیا کرتے تھے۔
وصال
آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا وصال مدائن میں امیر المؤمنین حضرت سید نا عثمان
غنی رَضِيَ الله تَعَالیٰ عنہ کی خلافت کے آخری دور میں 35 ھ میں ہوا اور یہ بھی کہا گیا
کہ 36ھ کے شروع میں ہوا۔ (۳)
مدائن کا نام اب سلمان پاک ہے یہ جگہ بغداد شریف سے 30 میل دور ہے
ان کے ساتھ حضرت سیدنا حذیفہ بن یمان اور حضرت سیدنا جابر رضی الله تعالى عنھما کے مزارات ہیں۔ مدینہ منورہ کے عوالی میں حضرت سید نا سلمان فارسی رضی
اللہ تعالی عنہ کا باغ ہے اس میں دو کھجور کے درخت حضور (صلی اللہ تَعَالٰی عَلَيهِ وَآلِهِ وسلم) کے لگائے ہوئے ہیں۔ (مفتی احمد یار خان عَلَيْهِ رَحْمَةُ الْحَنَّان فرماتے ہیں: ” فقیر
نے زیارت کی ہے۔“ (۴)
دیا۔ آقا نے آپ کو مکاتب کر دیا۔ حضور نبی کریم صَلَّى اللّه تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم نے
مال کتابت ادا کر کے آپ کو آزاد کر دیا۔ غزوہ احزاب کے سال حضور صلی اللہ تَعَالٰی عَلَیهِ وَآلِہ وَسَلَّم نے نشان لگا کر خندق کی نشاندہی کی ( کہ اس جگہ خندق کھودنی
ہے ) تو صحابہ کرام عَلَيْهِمُ الرضوان کا حضرت سید نا سلمان فارسی رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْه
کے بارے میں اختلاف ہو گیا کیونکہ آپ رَضِيَ اللهُ تعالی عنہ قوی و طاقتور شخص تھے،
مہاجرین صحابہ کرام علم الرضوان کہنے لگے : حضرت سید نا سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ ہم میں سے ہیں ۔ انصار صحابہ کرام عَلَيْهِمُ الرضوان کہنے لگے : ہم میں سے
ہیں۔ سرکار مدینہ صلى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” سلمان ہمارے
اہل بیت سے ہیں۔ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی عمر ساڑھے تین سو سال ہوئی
اور یہ بھی کہا گیا کہ ڈھائی سوسال ہوئی۔ ہمیشہ اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتے تھے
اور بیت المال سے ملنے والے وظیفے کو صدقہ کر دیا کرتے تھے۔
وصال
آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا وصال مدائن میں امیر المؤمنین حضرت سید نا عثمان
غنی رَضِيَ الله تَعَالیٰ عنہ کی خلافت کے آخری دور میں 35 ھ میں ہوا اور یہ بھی کہا گیا
کہ 36ھ کے شروع میں ہوا۔ (۳)
مدائن کا نام اب سلمان پاک ہے یہ جگہ بغداد شریف سے 30 میل دور ہے
ان کے ساتھ حضرت سیدنا حذیفہ بن یمان اور حضرت سیدنا جابر رضی الله تعالى عنھما کے مزارات ہیں۔ مدینہ منورہ کے عوالی میں حضرت سید نا سلمان فارسی رضی
اللہ تعالی عنہ کا باغ ہے اس میں دو کھجور کے درخت حضور (صلی اللہ تَعَالٰی عَلَيهِ وَآلِهِ وسلم) کے لگائے ہوئے ہیں۔ (مفتی احمد یار خان عَلَيْهِ رَحْمَةُ الْحَنَّان فرماتے ہیں: ” فقیر
نے زیارت کی ہے۔“ (۴)
فرامین
حضرت سید نازَاذَانِ عَلَيْهِ رَحْمَةُ الْمَنان سے روایت ہے کہ حضرت سیدنا
سلمان فارسی رضی اللہ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا: اللہ عَزَّوَجَلَّ جب کسی کو ذلیل ورسوا یا
ہلاک کرنے کا ارادہ فرماتا ہے تو اس سے حیا چھین لیتا ہے، پھر تم اس سے اس حال
میں ملو گے کہ وہ لوگوں سے نفرت کرتا اور لوگ اس سے نفرت کرتے ہیں اور جب
وہ لوگوں سے نفرت کرتا ہے تو اللہ عزوجل اسے مہربانی وشفقت سے محروم کر دیتا
ہے۔ پھر تم اس سے اس حال میں ملو گے کہ وہ سخت دل اور بدمزاج ہو جاتا ہے،
جب وہ اس حالت کو پہنچتا ہے تو اللہ عزوجل اس سے امانت داری سلب
فرمالیتا ہے۔ اب جب تم اسے ملو گے تو اس حالت میں دیکھو گے کہ وہ لوگوں سے
خیانت کرتا اور لوگ اس سے خیانت کرتے ہیں۔ جب وہ اس حالت کو پہنچ جاتا
ہے تو اللہ عزوجل اس کا ایمان بھی سلب فرمالیتا ہے جس کی وجہ سے وہ ملعون ہو جاتا ہے ۔
حضرت سید نا سلمان فارسی رضی الله تعالی عنہ نے فرمایا: ” بے شک علم بہت
زیادہ اور عمر بہت تھوڑی ہے لہذا دین کا ضروری علم حاصل کرو اور اس کے ماسوا کو
چھوڑ دو کیونکہ اس پر تمہاری مدد نہیں کی جائے گی ۔“
توکل کو بہت عمدہ پایا :
حضرت سید نا مغيرہ بن عبد الرحمن عليه رحمة الرحمن سے روایت ہے کہ
حضرت سید نا سلمان فارسی رَضِيَ اللهُ تعالی عنہ حضرت سید نا عبد الله بن سلام رَضِيَ
اللہ تعالی عنہ سے ملے اور فرمایا: ” اگر تم مجھ سے پہلے انتقال کر جاؤ تو پیش آنے والے
حالات سے مجھے آگاہ کرنا اور اگر میں تم سے پہلے فوت ہو گیا تو میں تمہیں آگاہ
کروں گا۔ چنانچہ، حضرت سید نا سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ کا انتقال پہلے ہو
گیا تو حضرت سید نا عبد الله بن سلام رَضِی اللہ تعالی عنہ نے انہیں خواب میں دیکھ
کر پوچھا: ” اے ابو عبد اللہ کیسے ہیں؟ جواب دیا : ” خیریت سے ہوں ۔ پھر
پوچھا: ” آپ نے کون ساعمل افضل پایا؟ حضرت سید نا سلمان فارسی رضی الله تعالی عنہ نے فرمایا: ” میں نے تو محمل کو بہت عمدہ پایا۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔ امین }
Post a Comment